ایک دن، دس آدمی گنگا میں ایک مہم جوئی پر جاتے ہیں تاکہ مقدس ہندوستانی دریا میں ڈبکی لگائیں۔ ڈبکی لیتے وقت وہ ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑتے ہیں۔ لیکن وہ پانی سے باہر آتے ہوئے کسی نہ کسی طرح ہاتھ پکڑنا بھول جاتے ہیں۔
ساحل پر آنے کے بعد، ایک بزرگ نے پوچھا، "کیا ہم سب نے دریا کو بحفاظت پار کر لیا ہے؟" باقی مرد ایک دوسرے کو دیکھنے لگتے ہیں اب ان میں سب سے بزرگ آدمی نے سب کو گنتی لینے کے لیے ہاتھ اوپر کرنے کو کہا اور وہ گننا شروع کرتا ہے اور ہر ایک کی گنتی لیتا ہے جب گنتی نو پر رکتی ہے تو سب گھبرا کر چیخنے لگتے ہیں یہاں تک کہ وہ لاپتہ دسویں آدمی کی تلاش میں نکل جاتے ہیں
ایک ٹوپی فروش، جو یہ منظر دیکھ رہا تھا اس نے ان لوگوں کو مدد کی پیشکش کی دکاندار ہر آدمی کو ٹوپی دیتا ہے اور اسے پہننے کو کہتا ہے وہ سب لوگ پریشان ہوگئے کہ یہ کیا ہو رہا ہے دکاندار بزرگ آدمی سے کہتا ہے کہ وہ تمام ٹوپیاں جمع کرے، بشمول اس کی اپنی اور ان سب کو شمار کرے۔
دس ٹوپیاں دیکھ کر سب حیران اور خوش ہوگئے بے وہ لوگ دکاندار کو داد دیتے ہیں کہ انہوں نے اپنے لاپتہ آدمی کو تلاش کرنے میں مدد کی دکاندار ہر ٹوپی کے بدلے ان سے خاصی رقم لیتا ہے اور خوشی خوشی چلا جاتا ہے۔
لیکن اس سب کے پیچھے اصل راز کیا تھا؟ کیوںکہ ہر گننے والا شخص خود کو نہیں گنتا تھا اس لیے ان کی تعداد ہمیشہ نو تھی۔