حضرت سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس ایران کا بادشاہ اپنے سفیر کیساتھ ملاقات کے لۓ آیا ھوا تھا دن سارا سلطنت کے امور پر تبادلہ خیال میں گزر گیا رات کے کھانے کے بعد ایرانی بادشاہ اور سفیر کو مہمان خانے میں آرام کرنے کی غرض سے بھیج دیا گیا۔۔۔
سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ خود بھی مہمان خانہ میں ھی ایک الگ خیمہ نما کمرے میں ٹھہرے تا کہ مہمان داری میں کوئی کمی نا رہ جاے۔۔۔
تقریباً نصف رات کے بعد سلطان نے اپنے خیمہ کے باھر کھڑے غلام کو آواز دی :
حسن۔۔۔
اس نے پانی کا لوٹا اور خرمچی اٹھائی اور خیمہ میں داخل ھو گیا ۔۔۔
ایرانی بادشاہ بڑی حیرت سے اپنے خیمہ کے پردہ سے یہ منظر دیکھ رھا تھا اور ساتھ ھی ساتھ سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ کے غلام حسن کا باھر آنے کا منتظر بھی تھا ۔۔۔
جیسے کوئی سوال اسکو بے چین کے ھوے تھا
جیسے ھی حسن سلطان کے خیمہ سے باھر نکلا ایرانی بادشاہ نے اسے بلایا اور پوچھا جب سلطان نے تمھیں آواز دی حسن۔۔۔
تو تمھارا حق تھا پہلے پوچھتے جی کیا حکم ھے آقا۔۔۔!
تم بنا پوچھے ھی پانی کا لوٹا اور خرمچی لیکر سلطان کے خیمہ میں چلے گۓ ھو سکتا ھے سلطان کو کسی اور چیز کی طلب ھو ۔۔؟
حسن مسکرایا اور ایرانی بادشاہ کو جواب دیتے ھوے بولا
حضور میرا مکمل نام محمد حسن ہے اور میرا سلطان ھمیشہ با وضو رھتا ھے اور جب اسکا وضو نا ھو تب ہی مجھے حسن کہہ کر پکارتا ھے اور میں سمجھ جاتا ھوں اب سلطان کو وضو کی حاجت ھے جو انہوں نے اسم محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم اپنی زبان سے ادا نہیں کیا آج تک میرے سلطان نے بغیر وضو کے مجھے محمد حسن کہہ کر نہیں پکارا اللّٰہ اکبر یہ تھے وہ ھمارے اسلامی تاریخ کے" ھیروز "جن کے دلوں میں عشق مصطفیٰ کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھا اور کافر مشرک انکا نام سن کر کانپتے تھے